Posts

Showing posts from July, 2020

آن لائن تعلیم کی مخالفت کیوں؟

آنلائن تعلیم کی مخالفت کیوں؟؟؟ [صفی اللہ محمد الأنصاري]  ----------------------------------------------  حالات و ظروف کی نزاکت کے پیش نظر کچھ مدارس و جامعات کی طرف سے آنلائن تعلیم اور کلاسیز کا بندوست کیا جا رہا ہے ، تدریب و ٹریننگ کا مرحلہ جاری ہے جو کہ اپنے آپ میں ایک قابل ستائش قدم ہے۔ مگر یہ وقتی کاوش درس نظامی کا مستقل متبادل نہیں ہے بلکہ انتہائی مجبوری اور کوئی آپشن نہ ہونے کی حالت میں ہے تاکہ Some thing is better than nothing [کچھ نا سے کچھ بہتر ہے] کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے طلبہ کے تعلیمی سلسلے کو برقرار رکھا جاسکے تآنکہ حکومت کی جانب سے کوئی مثبت ہدایت جاری کی جائے۔ مگر اسکے باوجود کچھ علماء و مشائخ اور دوست و احباب اسکی پرزور مخالفت کرتے نظر آرہے ہیں جو کہ میرے خیال سے درست پہلو نہیں ہے ۔ ہم مانتے ہیں کہ آنلائن تعلیم ہمارے مدارس و جامعات کے انوائرنمنٹ میں ایک دشوارکن مرحلہ ہے بلکہ پرائمری درجات کیلئے کچھ زیادہ ہی مسئلہ ہے، اور نٹورک کا پرابلم ایک الگ بلا ہے جس پر کچھ زایوں سے بات کی جا سکتی ہے۔ ہاں البتہ غریب فیملی کیلئے موبائل اور نٹ کا خرچہ بہت بڑا مسئلہ ہے...

نیپال میں قادیانیت کا بڑھتا ہوا قدم

نیپال میں قادیانیت کا بڑھتا ہوا قدم ------------------------------------------ نیپال میں قادیانیت کی سرگرمیوں کے تعلق سے ابھی گزشتہ کل سوشل میڈیا کے ذریعہ شیخ عبد المنان سلفی حفظہ اللہ کی ایک گرانقدر تحریر نظر سے گزری جس میں انھوں نے ذکر کیا ہے کہ پچھلے تین دہائیوں سے یہ اپنے گمراہ کن اور باطل عقائد و نظریات کے ساتھ نیپال میں قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں اور سیدھے سادے اور غریب مسلمانوں کو پیسے کا لالچ دیکر ارتداد کے راستے پر لے جارہے ہیں ۔ شیخ نے مزید کہا کہ آج سے 20/25 برس پہلے نیپال کے مختلف علاقوں میں قادیانیت کافی سرگرم تھی جس پر بلا اختلاف مسلک مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر نے مشترکہ طور پر نوٹس لیا تھا۔ پھر قادیانیت نیپال میں زیر زمین ہو گئی تھی، شیخ نے قادیانیت پر ایک جامع مقالہ بھی لکھا تھا جسکو کتابی شکل دے دی گئی ہے اور لگ بھگ 100 صفحات پر مشتمل ہے مگر افسوس کہ کتاب ایک ہی بار طبع ہو پائی ہے جسے دوبارہ وافر مقدار میں چھپانے کی ضرورت ہے ۔ شیخ کی اس اہم کتاب کو جمعية السلام للخدمات الإنسانية بھیرہوا روپندیہی نیپال نے نیپالی زبان میں شیخ شریف تیمی حفظہ اللہ کے ذریعہ ترجمہ کر...

ترجمه مختصرة

ترجمه مختصرة =============================== ◾ا لبيانات الشخصية ◾ الاسم والنسب: صفي الله بن محمد رضا بن يوسف بن    حوصل بن غلاب بن تتل الأنصاري تاريخ الميلاد : 13/03/1986م مكان الميلاد : لمبني، روبنديهي - نيبال الأولاد          : 4 أبناء و بنت واحدة . ◾ التعليم ◾ ● الروضة و الابتدائیة  : مدرسة تنوير الإسلام السلفية ، دهوبهي روبنديهي نيبال - 1991-1997 ● المتوسطة: مركز التعليم والدعوة الإسلامية، تنهوا روبنديهي نيبال- 1998-2000 ● الثانوية : الجامعةالمحمدية  بهيرهوا، روبنديهي نيبال - 2001-2002 ● الجامعية [العالمية والفضيلة] الجامعة العالية العربية ، مئو ، يوبي الهند - 2003-2006 ● شهادات أخرى [الفاضل، العالم ، المولوي، المنشي] من الهيئة الحكومية الهندية ، [لكناو يوبي بورد- 2002-2006 ] ■ الدورات ■ ● دبلوم في تطبيق برامج الكمبيوتر لمدة 18 شهرا . ● دورة اللغة الإنجليزية لمدة 6 أشهر. ● رخصة قيادة قطرية ● رخصة قيادة نيبالية ■ ا لخدمات والأعمال ■ ● عملت مدرسا وخطيبا لمدة سنة ونصف في إحدى المدارس الإ...

میراث کے مسئلے پر اسقدر خاموشی کیوں ؟

[سلسلہ سماجیات، 4] ■ میراث کے مسئلے پر اسقدر خاموشی کیوں؟؟؟■             [✒ : صفی اللہ محمد الأنصاری]                        -------------------------------------------------- ■ مسئلہ میراث ایک بہت ہی اہم اور حساس موضوع ہے جسکی فرضیت و وصیت اللہ کی جانب سے ہے سورہ نساء میں بڑی تفصیل سے اسکا ذکر موجود ہے جسکے نفاذ پر جنت کی بشارت دی گئی ہے اور عدم نفاذ و ظلم زیادتی اور حق تلفی کی صورت میں بڑی سخت وعید آئی ہے زمانہ جاہلیت میں لوگ لڑکوں کو ترکے میں حصہ دیتے تھے مگر لڑکیوں کو حق وراثت سے محروم رکھتے تھے اللہ تعالی نے انکے اس قبیح اور ظالمانہ فعل کو رد کرتے ہوئے فرمایا " لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا (النسا ء/7). ■ ذرا غور کریں کس طرح اللہ تعالی نے دور جاہلیت کے رسم و رواج اور قبائلی عادات و تقالید کو ختم کرتے ہوئے مرد و عورت دونوں کیلئے...

نیپال میں عربی مدارس پر حکومت کا رویہ اور ہماری ذمہ داریاں

■ نيپال میں عربی مدارس پر حکومت کا رویہ اور ہماری ذمہ داریاں ■ [✒:  صفی اللہ محمد الانصاری ] -------------------------------------------------- ■ ملک نیپال ایک طویل عرصے سے نظام ملوکیت اور کنگڈم سسٹم سے جانا جاتا تھا جو بہت ہی پرامن اور پیسفل ملکوں میں شمار ہوتا تھا مگر ہر کسی کو اپنی بات رکھنے اور مطالبات کا کلی حق نہیں تھا بالخصوص مسلمان بہت سارے حقوق سے محروم تھے ۔لیکن اب ملک نیپال سنہ 2008 سے ایک جمہوری، فیڈرل، ڈیموکریٹک اور لوکتانترک ملک میں تبدیل ہو چکا ہے جسمیں نئے دستور اور آئین کے مطابق ہر شہری اور سیٹیجن کو یکساں حقوق حاصل ہیں ہر کسی کو اپنے مذھب ، کلچر، زبان اور تعلیم کی پوری آزادی ہے ۔ ■ مگر افسوس کہ ہمارے  عربی مدارس و جامعات اور دینی و تعلیمی معاہد و مراکز حکومت کیطرف سے مکمل مظلومیت و محرومیت کے شکار ہیں ۔ وہاں کے اسناد و سرٹیفکیٹ اور شہادات و ڈگریوں کی کوئی اہمیت نہیں کوئی ویلیو اور قیمت نہیں نہ تو ہم انہیں توثیق و اٹیسٹ کروا سکتے ہیں اور نہ ہی معادلہ اور Equivalent اور نہ ہی اسکے بیس پر ہمیں کوئی نوکری اور سروس ملنےوالی ہے اور حد تو یہ ہے کہ باہر کسی او...

عربی جامعات و مدارس کے کچھ اہم ایشوز

■ عربی جامعات و مدارس کے کچھ اہم ایشوز ■ [ ✒ :صفی اللہ محمد الأنصاری ] --------------------------------------------------- ■ ہندوستان و نیپال کے عربي مدارس و جامعات میں صرف 12 ویں کلاس تک کچھ ایسے میجر سبجیکٹس کا اضافہ کرنا بیحد ضروری ہے جس سے شعبہ تخصص کے کسی بھی کلیہ اور فیکلٹی میں داخلہ ممکن ہو سکے، اگر ایسا ہو جائے تو ان شاء مسلم گھرانوں کے وہ تمام بچے عربی اور اسلامی مدرارس و جامعات سے جڑ جائیں گے جنکو بچپن ہی میں دینیات سے محروم کرکے انگلش میڈیم میں اڈمیٹ کروا دیا جاتا ہے صرف اسلئے کہ اگے جاکر بچہ کسی بھی کلیہ (سائنس/انجینیئرنگ /اقتصاد و ادارہ اور طب وغیرہ وغیرہ  ) میں تخصص کر سکے ۔ کیونکہ مدارس میں ان چیزوں کا کوئی آپشن نہیں ہے ۔ ■ واضح رہے کہ 12 (ہائیر سکنڈری/ انٹر میڈیت / عالمیت ) کے بعد عربی جامعات کے تخصصاتی  شعبہ میں بالخصوص کلیہ الشریعہ، کلیہ الحدیت اور کلیہ الدعوہ واصول الدین میں صرف عربی اور اسلامی ہی مقررات و مواد رکھے جائیں  البتہ انگلش کا اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ جیسا کہ سعودی اور دیگر خلیجی ممالک میں تقریبا ایسے ہی مناہج ہیں جہاں پر ثانویہ عامہ (12...

نیپال میں بدھسٹ یونیورسٹی کا قیام اور اسلامک یونیورسٹی سے چشم پوشی

■ نیپال میں بدھسٹ یونیورسٹی کا قیام اور اسلامک یونیورسٹی سے چشم پوشی ۔ایک تحقیقی جائزہ ■ [✒:  صفی اللہ محمد رضا الانصاری] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ■ نیپال مختلف ادیان و مذاہب، الگ الگ تہذیب و ثقافت اور ملٹی کلچرل پر مشتمل ایک جمہوری اور سیکولر اسٹیٹ ہے جسمیں نئے دستور اور آئین کے مطابق تمام شہریوں کے مساویانہ حقوق ہیں ہر ناگرک اپنے دین و مذہب، تہذیب و ثقافت، خیالات و اکسپریشن ،درس و تدریس اور تعلیم و ہنر کیلئے آزاد ہے ، حکومتی سطح پر قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اسے عمل اور پریکٹس کرنے کا کلی حق حاصل ہے۔ ■ حصول تعلیم کیلئے عموما نیپال کے سرکاری یونیورسٹیوں ، کالجوں، معاہد و مراکز اور اسکولس وغیرہ میں ہر شہری خواہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو تعلیم حاصل کر سکتا ہے کسی ایک قوم و مذہب کیلئے مختص نہیں ہے بشرطیکہ تمام شرائط و ضوابط، رولس اور ریگولیشن پائے جاتے ہوں ۔ ■ مگر جب ہم ملک پر عمیقانہ نظر ڈالتے ہیں اور یہ دیکھنے کی کوشش کرتے کہ کیا خصوصی طور پر کسی مذہب اور طبقہ کا اپنی الگ یونیورسٹی، کالج، معہد و مرکز کیامپس اور اسکولس وغیرہ ہیں جنہیں سرکاری...

سند فضیلت پر ایک خصوصی وضاحت

"سند فضیلت پر ایک خصوصی وضاحت"                            ------------------------------------------ بقلم : صفي الله محمد رضا الأنصاري                              ---------------------------------------- عموما ہند و نیپال کے اسلامی اور عربی مدارس و جامعات سے فراغت کے بعد جس ڈگری اور سند سے نوازا جاتا ہے اسے ہم "فضیلت" یا "شهادة الفضيلة" کے نام سے جانتے ہیں جو کہ تعلیمی مرحلے کا چودہواں سال ہوتا ہے اور یہ عالمیت کے بعد مزید دو سالہ کورس کا متقاضی ہوتا ہے البتہ بعض جامعات میں یہ مرحلہ تین سال پر مشتمل ہوتا ہے اور اسکے برعکس کچھ کلیات و جامعات میں صرف ایک ہی سال پر اکتفاء کیا جاتا ہے ۔ جسے بی۔ اے کے قائم مقام مانا جاتا ہے اور بعض جامعات میں ایم ۔اے کا درجہ دیا جاتا ہے ۔  ہندوستان و نیپال اور بعض دیگر ایک آدھ ایشیائی ممالک میں سند فضیلت کا حامل مولوی/مولانا اور عالم وغیرہ کہلاتا ہے اور وہاں کے دینی اور علمی حلقوں میں  تعلیمی لیاقت ...

مزدوروں کیساتھ حسن تعامل کا اسلامی تصور

■مزدوروں کے ساتھ حسن تعامل کا اسلامی تصور ■ [✒: صفی اللہ محمد الأنصاري ] -------------------------------------------------------- ■ شریعت اسلامیہ نے ایک دوسرے کے حقوق کی جا بجا نصیحت اور تاکید کی ہے ، مختلف انداز اور مختلف پیرائے میں انسانیت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ،ایک دوسرے پر ظلم و استبداد کرنے کو گناہ عظیم بتایا ہے ، ہر چھوٹے بڑے کی عزت و تکریم اور شفقت و رحمت پر ابھارا ہے ، نوکروں، مزدوروں اور ماتحت ورکرس کا خصوصی خیال کرنے کی تنبیہ کی ہے ۔ ● چنانچہ ابن حبان میں عبد اللہ ابن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا " ما خفَّفْتَ عن خادمك مِن عملِه كان لك أجراً في موازينِك" یعنی اگر آپ نے اپنے خادم پر نرمی اور شفقت کرتے ہوئے اسکے کام میں تخفیف کیا تو اس پر بھی تمہارے نامہ اعمال میں اجر و ثواب لکھا جائیگا ۔ ● اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ " خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ ، وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي أُفًّا قَطُّ ، وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ ، لِمَ فَعَلْتَ كَذَا ، وَهَلَّا فَعَلْتَ كَذَا ...

غفلت و سستی ایک مہلک بیماری

■ غفلت و سستی ایک مہلک بیماری ■                             [✒: صفی الله محمد  الأنصاري ]    --------------------------------------------------- ■ غفلت و سستی اور کاہلی ایک ایسی مہلک بیماری ہے جو انسان کے فکری اور عملی صلاحیتوں کو سلب کر دیتی ہے ، اسکے ذہنی اور عقلی نشو و نما کو ختم کر دیتی ہے ، علمی کمالات و مہارات اور توانائی کو زنگ آلود کر دیتی ہے بالخصوص جب یہ بیماری عبادات میں پائی جائے تو اور بھیانک شکل اختیار کر لیتی ہے اسی لئے عبادات میں کثرت تساہل (جان بوجھ کر مسلسل غفلت و سستی اور کاہلی) کو منافقین کی صفات میں شمار کیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے :  " إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلا " (سورة النساء: 142) ترجمہ: بیشک منافقین اللہ سے چالبازیاں کر رہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے اور جب نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی سستی او...

ایک جامع دعا اور مختصر وضاحت

■ ایک بہت ہی جامع دعا اور مختصر وضاحت ■                       [ ✒: صفي الله محمد رضا الأنصاري ]                        --------------------------------------- ■ "اللهم إني أسألك علماً نافعاً، ورزقاً طيباً وعملاً متقبلاً" (أخرجه ابن ماجه وصححه الألباني ) ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم ، حلال روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں ۔ ■ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز صبح کی نماز کے بعد اس دعا کا خاص اہتمام کرتے تھے کیونکہ اس میں بندے کیلئے اللہ سے استعانت اور دعا و تضرع کا بہترین طریقہ سکھلایا گیا ہے کہ بندہ پہلے علم نافع کا سوال کرے کیونکہ اسی سے انسان خیر و شر اورحلال و حرام کے مابین تمیز کر سکتا ہے۔ اسکی مزید تائید اللہ کے اس قول سے ہوتی ہے : "فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَات" (سورة محمد /9 ) یعنی خوب اچھی طرح سے جان لو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور اپنے گناہوں کی مغفرت طل...

الكفر ملة واحدة [دنيائے کفرستان کی صف آرائی]

■"الكفر ملة واحدة " دنیائے کفرستان کی صف آرائی■ [ ✒: صفي الله محمد رضا الأنصاري ] --------------------------------------------------- ■ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ دنیائے الحادیت و لادینیت کو دین و دھرم سے کوئی مطلب نہیں ہوتا اسے صرف اور صرف انسانیت سے واسطہ اور ناطہ ہوتا ہے لیکن یہ بات آج تک میرے سمجھ میں نہیں آئی کہ جو دعوی کرے انسانیت و یکسانیت کا ، آپسی بھائی چارے اور برادر ہوڈ کا ، امن و سلامتی اور پیس کا وہ مسلمانوں ہی کے خون سے ہولی کیوں کھیل رہا ہے ؟ اسلام دشمنی میں کیوں مرا جارہا ہے؟ اسلام سے اسے کیوں خطرہ لاحق ہو رہا ہے ؟ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں، عورتوں اور مظلوم مسلمانوں پر اپنی طاقت کا بیجا استعمال کیوں کر رہا ہے؟ نرم و نازک پھولوں اور کلیوں کو کیوں مسل رہا ہے؟ دودھ پیتے ننھے منے چوزوں کو کیوں کیمائی بم و بارود سے جلاکر بھسم کر رہا ہے؟ ■ سچ تو یہ ہے کہ یہود و نصاری اور اہل رفض و تشیع کی طرح الحادیت و زندیقیت کی لہر بھی مسلمانوں ہی کو اپنے چپیٹ میں لینا چاہتی ہے، تمام سنی برادران کو مشق ستم بنانا چاہتی ہے اور حقیت بھی یہی ہے کہ تمام باطل طاقتیں" الكفر ملة و...

الشيخ محمد جعفر السلفي رحمه الله

■ فضيلة الشیخ محمد جعفر السلفی رحمہ اللہ ملك نیپال کے ایک عظیم علمی شخصیت تھے■ [ از: صفی اللہ محمد الأنصاري ] ------------------------------------------------------ ■ كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ* وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَام ِ[الرحمن26/27] کائنات کی تمام مخلوقات انس و جن، چرند و پرند ، شمس و قمر، ارض و سماء اور شجر و حجر وغیرہ وغیرہ ایک دن فنا ہو جائیں گے صرف اور صرف اللہ رب العزت کی ذات باقی رہیگی ، ابد و ہمیشگی اور بقاء صرف اسی کیلئے ہے ۔ اسی حقیقت کے پیش نظر بروز جمعرات بتاریخ 15 مارچ 2018 تقریبا صبح ساڑھے دس بجے ملک نیپال کی ایک بڑی معروف علمی اور مایہ ناز شخصیت ہمیں داغ مفارقت دے گئی جسے ہم شیخ محمد جعفر سلفی کے نام سے جانتے تھے ۔ (فانا لله وانا اليه راجعون، غفر الله له وارحمه) ۔ ■ دوسرے دن صبح 9 بجے بتاریخ 16 مارچ 2018 م شیخ کی نماز جنازہ انکے آبائی گاوں پڑریا جامعہ فیض الاسلام السلفیہ کے وسیع فیلڈ میں ادا کی گئی جس میں عوام و خواص کی وافر مقدار میں شراکت تھی جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر کے شیخ الجامعہ شیخ خورشید سلفی حفظہ اللہ نے جنازے کی نماز پڑھائ...

نیپالی مسلمانوں کے ساتھ حکومت کا متعصبانہ رویہ

■ نیپالی مسلمانوں کے ساتھ حکومت کا متعصبانہ رویہ■ [✒ : صفی اللہ محمد الأنصاری] -------------------------------------------------- ■ آئینی اعتبار سے نیپال ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر مذھب اور ہر طبقے کو یکساں حقوق حاصل ہیں ہر شہری کو اپنے دین و مذہب ، تہذیب و ثقافت، کلچر وسانسکرتی کو فروغ دینے اور اس پر خوشی کا اظہار کرنے کی پوری پوری آزادی ہے مگر یہ سب صرف کاغذ و قرطاس پر مرقوم ہیں عملی طور پر اس سے کوئی مطلب نہیں ۔ کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسلمانوں کے تئیں حکومت کا رویہ کچھ ٹھیک نہیں  ہے مسلسل ایک ہی کمیونٹی کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،   اسکے آئینی حقوق کو غصب کیا جارہا ہے ، ناجانے کیوں حکومت اپنے متعصبانہ رویے اور ظالمانہ بھید بھاو کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات سے کھواڑ کر رہی ہے ۔ ■ آپ کو معلوم ہوگا ابھی حال ہی میں حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے سال بھر کی تمام چھٹیوں کی لسٹ میں مسلمانوں کی عیدین کا نام و نشان نہیں تھا جبکہ دیگر تمام طبقات و کمیونٹیز کے تہوار کی طویل فہرست ایک ایک کرکے موجود تھی۔ حکومت نیپال کے اس نازیبا سلوک اور شنیع حرکت پر مسلمانوں کے د...

بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے کون [ نیپال میں طلبہ مدارس کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں]

■ بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے کون ؟ ■ [نیپال میں عربی مدارس کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں] [✒: صفی اللہ محمد  الأنصاری ] ---------------------------------------- ■ نیپال میں عربی مدارس کے ایشوز کو لیکر کافی دنوں سے  ایک پیچیدہ مسئلہ بنا ہوا ہے ، اس کو حل کرنے کیلئے کچھ لوگ اپنی اپنی سطح پر کاوشیں بھی کر رہے ہیں، مسلسل بحث و مباحثے اور ڈسکشن ہوتے رہتے ہیں ، اصحاب قلم  کی جانب سے مختلف مضامین بھی لکھےجا چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں دکھ رہا ہے۔  ■ ابھی حال ہی میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے بعض خوش نصیب طلبہ کی منظوری آنے پر حکومت نیپال کی جانب سے "این او سی" (NOC) فراہم نہ کئے جانے پر طلبہ و دیگر حساس مسلمانوں کے اندر جو قلق و اضطراب اور بے چینی دیکھ رہا ہوں وہ انتہائی تشویشناک امر ہے ۔ سوشل میڈیا پر لوگ مختلف زاویوں سے تبصرے کر رہے ہیں کوئی جمیعت و جماعت کو کوس رہا ہے تو کوئی مدارس و جامعات کے ذمہ داران کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے تو کوئی مسلم لیڈران اور کبار علماء کو ذمہ دار ثابت کر رہا ہے تو کوئی حکومت کی تعصب و تنگ نظری سے جوڑ رہا ہے...

الشيخ شفيق الرحمن السلفي رحمه الله

■ و إنا بفراقك لمحزونون ■ ■ في الحقيقة أن الشيخ الفقيد / شفيق الرحمن السلفي النيبالي رحمه الله كان من أحد الشخصيات البارزة في البلاد و له جهود بالغة وخدمات جليلة في مجال الدعوة والتعليم وإصلاح العقيدة وإنماء المجتمع البشري وكذلك له نشاطات أخرى في شتى المجالات  كبناء المساجد والمدارس وغيرها من الخدمات الدينية والإجتماعية التي لا ننساها. ومن أشهرها تأسيس مدرسة مدينة الإسلام روبنديهي والجامعة المحمدية بهيرهوا. وكذلك له عدد كبير من تلاميذه منتشرين في دول العالم منهمكين في نشر الدين الإسلامي . ■ و كما أنه كان متمسكا بالعقيدة الصحيحة، متحليا بالأخلاق الفاضلة ، ملتزما بالأداب العامة و محاربا للعقائد الفاسدة  و قاطعا للشرك والبدعات و مواظبا على الصلوات المفروضة وقيام الليل . هذا ما شاهدته شخصيا أيام دراستي في الجامعة ولكننا قوم عجيب لا نحترم علماءنا وكبارنا ولا نعترف بخدماتهم إلا بعد موتهم . ■ ولا شك أن الإنسان يمكنه أن يصدر منه بعض الأخطاء البشرية ولكنه ليس دليل على أن نتعصب عليه لأجله و نغطى أبصارنا عن جميع محاسنه وكافة خدماته  . فأسأل الله العظيم أن يغفرله ويرحمه ويتقبل...

دیہی علاقوں میں اختلاطی مشاعروں کا بڑھتا ہوا رجحان

[ سلسلہ سماجیات، 5 ] دیہی علاقوں میں اختلاطی مشاعروں کا بڑھتا ہوا رجحان [از ✒: صفی اللہ محمد الأنصاري ] ------------------------------------------------ ■ فروغ اردو ادب کے نام پر مرد و زن کے مکمل اختلاط کے ساتھ جو مشاعرے منعقد ہو رہے ہیں  وہ اردو ادب کو فروغ و ارتقاء کم اور فتنہ و بے حیائی کو زیادہ بڑھاوا دے رہے ہیں ، شاعرات کا دلکش و پر فریب انداز میں ہجر و فراق، خد و رخسار،  تعشق و تغزل ، گیت اور محبت کی روداد  بھرے بزم میں گنگنانا اور ہیجانی کیفیت پیدا کرنا یہ کسی فتنے سے کم نہیں ہے۔ اس قسم کے مشاعروں کا انعقاد پہلے شہروں ہی تک محدود رہتا تھا مگر افسوس اس وبا نے اب گاؤں دیہات کے خوبصورت فضا کو بھی گر آلود کر رہا ہے جہاں کے عوام مشاعرہ کے "م" سے بھی واقف نہیں تھے اب وہ بھی خوبصورت حسیناؤں کے اسٹیج پر جلوہ افروز ہونے کا بڑی بے صبری سے منتظر رہتے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ علماء کی ایک بڑی تعداد بھی پیش پیش نظر آتی ہے۔  ■ وقتی طور پر بظاہر عوام و خواص کی شمولیت پروگرام کو کامیابی کی سند دیتے ہوئے نظر تو آتی ہے مگر اس کا معنوی نقصان یہ ہوتا ہیکہ عوام، علماء اور پ...

مسلم معاشرے کا ایک خفیہ ظلم

[سلسلہ سماجیات، 6] ■ مسلم معاشرے کا ایک خفیہ ظلم■ [ ✒: صفی اللہ محمد الانصاری ] ----------------------------------------------- ■ ہمارے مسلم معاشرے کا ایک دردناک المیہ یہ بھی ہے کہ بیٹے کی مکمل کمائی باپ اپنے نام پر اس مقصد سے جمع کرتا ہے کہ اس میں ان تمام بیٹوں کو برابر کا وارث بنائے جنھوں نے ایک پھوٹی کوڑی بھی کما کر نہیں دیا ہے بلکہ انھوں نے ہی سب سے زیادہ عیش و آرام  کیا ہے اس پر مستزاد یہ کہ گھر کی معمولی کھٹ پٹ اور ناچاقی کی وجہ سے  کمانے اور پراپرٹی بنانے والے بیٹے کو خالی ہاتھ الگ کر دیا جاتا ہے اور اس وقت تک کچھ نہیں دیا جاتا ہے جب تک کہ باپ کا انتقال نہ ہو جائے یا وہ اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں ہو۔ پھر دوسرے وہ تمام بیٹے جو ملکر اکٹھا کما رہے ہوتے ہیں انکے جمع شدہ مال اور پراپرٹی میں اس مخلص و وفادار اور جفاکش بیٹے کو بالکل محروم رکھا جاتا ہے جس نے اپنی زندگی کی بیش قیمت مراحل گلف کی خاک چھاننے میں گزار دی ۔والدین، بیوی بچوں اور اعزاء و اقرباء کی الفت و محبت کی قربانی دی ، چھوٹے چھوٹے بھائیوں اور بہنوں کی شادی کروائی ، والدین کو حج کرایا ، رہنے کیلئے گھر کا بن...

شادی بیاہ میں ذات و برادری کا تصور

[سلسہ سماجیات،7] ■ شادی بیاہ میں ذات و برادری کا تصور ■ [✒: صفی اللہ محمد الأنصاری] -------------------------------------------- ■ آج ہمارے مسلم معاشرے میں جہاں جہیز جیسے بھاری بھرکم مطالبات اور ضخیم ڈیمانڈ نے نکاح کو مشکل ترین بنا دیا ہے وہیں حسب و نسب ، قبیلہ و خاندان اور ذات و برادری کے غیر اسلامی تصور نے بھی کافی گل کھلایا ہے۔ دین و اخلاق کے اعلی و ارفع ہونے کے باوجود بھی رشتے اس بنیاد پر طے نہیں ہو پارہے ہیں کہ خاندانی برادری اور قبائلی حسب ونسب میں مطابقت نہیں پائی جارہی ہے، سماج و سوسائٹی میں بدنامی کا خدشہ ہے ، رشتے دار بھی طعنے دینگے ، برادری میں ناک کٹ جائیگی اور نہ جانے کیا کیا الزام و اتہام لگا کر لوگ ترچھی نگاہوں سے دیکھیں گے ۔ ■جبکہ کتاب و سنت کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کے بعد  پتہ چلتا ہے کہ شادی بیاہ میں ترجیح و برتری کی بنیاد نسلی امتیازات، خاندانی حسب و نسب ، جاہ و منصب ، مال و زر ، اور ذات و براردری نہیں ہوتی ہے بلکہ دین و ایمان  ، تقویٰ و پرہیزگاری اور اخلاق حسنہ جیسی صفات عالیہ مطلوب ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں کتاب و سنت سے چند دلائل پیش خدمت ہیں جن سے یہ...

کسی کی بیجا مخالفت سے ہمارا مشن متاثر نہیں ہونا چاہئے

کسی کی بیجا مخالفت سے ہمارا مشن متاثر نہیں ہونا چاہئے ✒:صفي الله محمد الأنصاري --------------------------------------------------           در اصل کسی کی موافقت یا مخالفت اس وقت ہوتی ہے جب آدمی عملی اور تطبیقی طور پر کسی فیلڈ میں قدم رکھتا ہے وہ فیلڈ چاہے دینی ہو یا دعوتی ، اصلاحی ہو یا تعلیمی، سماجی ہو صحافتی ، سیاسی ہو یا تجارتی۔ جس طرح ہر میدان میں کام کرنے والے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں اسی طرح تجزیہ و تبصرہ کرنے والے بھی دو نظریہ کے حامل ہوتے ہیں کوئی ایجابیات پر بات کرتا ہے تو کوئی سلبیات پر ، کوئی مثبت تجزیہ کرتا ہے تو منفی انداز میں نقد و قدح کرتا ہے ، آپ کے تعلق سے کوئی حسن ظن اور پازیٹیو تھنک رکھتا ہے تو کوئی سوء ظن اور نگیٹیویٹی کیساتھ آپ کے سارے نشاطات و سرگرمیوں پر پانی پھیرتا ہے ، کوئی آپکے کاموں کو سراہتا ہے  تو کوئی بخیہ ادھیڑتا ہے غرضیکہ کسی بھی چیز کو لوگ ایک ہی زاویے سے نہیں دیکھتے ہیں اور یہ ہو بھی نہیں سکتا ۔            اسلئے لوگوں کے مخلتف آراء و خيالات، تبصرات و تاثرات، تحالیل و تجزیات اور موافقت یا مخ...