کسی کی بیجا مخالفت سے ہمارا مشن متاثر نہیں ہونا چاہئے

کسی کی بیجا مخالفت سے ہمارا مشن متاثر نہیں ہونا چاہئے

✒:صفي الله محمد الأنصاري
--------------------------------------------------
          در اصل کسی کی موافقت یا مخالفت اس وقت ہوتی ہے جب آدمی عملی اور تطبیقی طور پر کسی فیلڈ میں قدم رکھتا ہے وہ فیلڈ چاہے دینی ہو یا دعوتی ، اصلاحی ہو یا تعلیمی، سماجی ہو صحافتی ، سیاسی ہو یا تجارتی۔ جس طرح ہر میدان میں کام کرنے والے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں اسی طرح تجزیہ و تبصرہ کرنے والے بھی دو نظریہ کے حامل ہوتے ہیں کوئی ایجابیات پر بات کرتا ہے تو کوئی سلبیات پر ، کوئی مثبت تجزیہ کرتا ہے تو منفی انداز میں نقد و قدح کرتا ہے ، آپ کے تعلق سے کوئی حسن ظن اور پازیٹیو تھنک رکھتا ہے تو کوئی سوء ظن اور نگیٹیویٹی کیساتھ آپ کے سارے نشاطات و سرگرمیوں پر پانی پھیرتا ہے ، کوئی آپکے کاموں کو سراہتا ہے  تو کوئی بخیہ ادھیڑتا ہے غرضیکہ کسی بھی چیز کو لوگ ایک ہی زاویے سے نہیں دیکھتے ہیں اور یہ ہو بھی نہیں سکتا ۔

           اسلئے لوگوں کے مخلتف آراء و خيالات، تبصرات و تاثرات، تحالیل و تجزیات اور موافقت یا مخالفت سے گھبرانا اور مایوس نہیں ہونا چاہئے اور ہدف و مشن متاثر نہیں ہونا چاہئے بلکہ خوش اسلوبی ، اخلاص و للہیت اور عزم و حوصلے کیساتھ اپنا مشن جاری و ساری رکھنا چاہیے ، البتہ اگر کہیں کوئی کمی یا زیادتی نظر آئے تو اصلاح و سدھار کا جذبہ غالب رہنا چاہئے، ایک دوسرے سے صلاح ومشورہ کرتے رہنا چاہئے ، لوگوں کے مفید اور اصلاحی رد و نقد کا بسر و چشم احترام کرنا چاہئے۔

            ہمارے بعض اخوان کچھ کرنا چاہتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا جوہر دکھلانا چاہتے ہیں مگر لوگوں کی منفی سوچ اور چہ می گوئیوں کی وجہ سے گھبرا کر اپنے مشن سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ان سے میری حقیر سی درخواست ہے کہ خدا را کسی کے سخت و سست کے طعنے سنے بغیر آپ آگے بڑھئے ، میدان میں اترئے ، قوم کو نئی روشنی دیجئے ، نسل نو کو ہمت دیجئے ، سماج و سوسائٹی میں روشن کردار ادا کیجئے، امواج بحر اور سمندری لہروں کا مقابلہ کیجئے اور وقت کے دھاروں کو موڑدیجئے - قوم و ملت آپکے انتظار میں ہے، مظلوموں کی آہیں آپکو پکار رہی ہیں ، لٹیروں اور ظالموں کے ستم آپ کو للکار رہے ہیں ، بیوائیں اور یتیم بچے آپ کے اخلاص کی راہ تک رہے ہیں، مدارس اسلامیہ تعلیمی معیار کیلئے چیخ چیخ کر آواز دے رہے ہیں، دامن ہمالہ آپ کی دعوتی سرگرمیوں کا منتظر ہے، صحافت آپ سے احقاق حق اور ابطال باطل کا ہنر چاہتی ہے ، خطابت آپکی تاثیر دیکھنا چاہتی ہے اور قوم کے نونہالان جملہ علوم نافعہ سے فیضابی کیلئے آپ کا کردار دیکھنا چاہتے ہیں ۔

          مگر یاد رہے کہ آپ کے عمل میں اخلاص ہو ، گفتار میں صدق  و صفا ہو ، قول و عمل میں تضاد نہ ہو ، اخلاق و کردار اعلی و ممتاز ہوں، دعوتی راہ میں آنے والی تلخیوں اورمصیبتوں پر صبر و شکیبائی ہو ، تواصي بالحق کیساتھ تواصي بالصبر کا پہلو غالب ہو ۔

           ویسے تو یہ بات طے ہے کہ جو بھی شخص کوئی مشن لیکر آگے بڑھیگا تو ہر جہات سے کچھ نہ کچھ آوازیں اٹھیں گی ، ہر چہار جانب  شور وغوغے ہونگے ، ایسے میں ایک مرد مجاہد کو انبیاء و رسل کی تاریخ بالخصوص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہئے،  صحابہ و تابعین اور اسلاف کی حیات طیبہ کا دراسہ کرنا چاہئے، انکے علمی ابواب اور دعوتی پہلووں کو پڑھنا چاہئے۔

            قابل مبارکباد ہیں وہ احباب و مشائخ جو لومة لائم کی پرواہ کئے بغیر اخلاص کیساتھ اپنے مشن پر کاربند ہیں ، یہ اور بات ہے کہ کچھ لٹیروں اور قزاقوں کی وجہ سے انکا دامن بھی بظاہر پاک نہیں ہے، مگر نیتوں اور ارادوں کو اللہ جانتا ہے اپنے اہداف و مشن پر قائم رہئے، انتھک محنت کیجئے ، لوگوں کی مخالفت سے مت گھبرائیے ، کوئی سراہے یا نہ سراہے ایک دن ضرور آئیگا جب لوگ آپ کی خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کریں گے اور وقت کا مورخ بلا تأمل قلم اٹھانے پر مجبور ہوگا- 17/06/2020

Comments

Popular posts from this blog

نیپالی زبان اور مدارس اسلامیہ

نیپال میں بدھسٹ یونیورسٹی کا قیام اور اسلامک یونیورسٹی سے چشم پوشی

ترجمه مختصرة