Posts

آن لائن تعلیم کی مخالفت کیوں؟

آنلائن تعلیم کی مخالفت کیوں؟؟؟ [صفی اللہ محمد الأنصاري]  ----------------------------------------------  حالات و ظروف کی نزاکت کے پیش نظر کچھ مدارس و جامعات کی طرف سے آنلائن تعلیم اور کلاسیز کا بندوست کیا جا رہا ہے ، تدریب و ٹریننگ کا مرحلہ جاری ہے جو کہ اپنے آپ میں ایک قابل ستائش قدم ہے۔ مگر یہ وقتی کاوش درس نظامی کا مستقل متبادل نہیں ہے بلکہ انتہائی مجبوری اور کوئی آپشن نہ ہونے کی حالت میں ہے تاکہ Some thing is better than nothing [کچھ نا سے کچھ بہتر ہے] کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے طلبہ کے تعلیمی سلسلے کو برقرار رکھا جاسکے تآنکہ حکومت کی جانب سے کوئی مثبت ہدایت جاری کی جائے۔ مگر اسکے باوجود کچھ علماء و مشائخ اور دوست و احباب اسکی پرزور مخالفت کرتے نظر آرہے ہیں جو کہ میرے خیال سے درست پہلو نہیں ہے ۔ ہم مانتے ہیں کہ آنلائن تعلیم ہمارے مدارس و جامعات کے انوائرنمنٹ میں ایک دشوارکن مرحلہ ہے بلکہ پرائمری درجات کیلئے کچھ زیادہ ہی مسئلہ ہے، اور نٹورک کا پرابلم ایک الگ بلا ہے جس پر کچھ زایوں سے بات کی جا سکتی ہے۔ ہاں البتہ غریب فیملی کیلئے موبائل اور نٹ کا خرچہ بہت بڑا مسئلہ ہے...

نیپال میں قادیانیت کا بڑھتا ہوا قدم

نیپال میں قادیانیت کا بڑھتا ہوا قدم ------------------------------------------ نیپال میں قادیانیت کی سرگرمیوں کے تعلق سے ابھی گزشتہ کل سوشل میڈیا کے ذریعہ شیخ عبد المنان سلفی حفظہ اللہ کی ایک گرانقدر تحریر نظر سے گزری جس میں انھوں نے ذکر کیا ہے کہ پچھلے تین دہائیوں سے یہ اپنے گمراہ کن اور باطل عقائد و نظریات کے ساتھ نیپال میں قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں اور سیدھے سادے اور غریب مسلمانوں کو پیسے کا لالچ دیکر ارتداد کے راستے پر لے جارہے ہیں ۔ شیخ نے مزید کہا کہ آج سے 20/25 برس پہلے نیپال کے مختلف علاقوں میں قادیانیت کافی سرگرم تھی جس پر بلا اختلاف مسلک مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر نے مشترکہ طور پر نوٹس لیا تھا۔ پھر قادیانیت نیپال میں زیر زمین ہو گئی تھی، شیخ نے قادیانیت پر ایک جامع مقالہ بھی لکھا تھا جسکو کتابی شکل دے دی گئی ہے اور لگ بھگ 100 صفحات پر مشتمل ہے مگر افسوس کہ کتاب ایک ہی بار طبع ہو پائی ہے جسے دوبارہ وافر مقدار میں چھپانے کی ضرورت ہے ۔ شیخ کی اس اہم کتاب کو جمعية السلام للخدمات الإنسانية بھیرہوا روپندیہی نیپال نے نیپالی زبان میں شیخ شریف تیمی حفظہ اللہ کے ذریعہ ترجمہ کر...

ترجمه مختصرة

ترجمه مختصرة =============================== ◾ا لبيانات الشخصية ◾ الاسم والنسب: صفي الله بن محمد رضا بن يوسف بن    حوصل بن غلاب بن تتل الأنصاري تاريخ الميلاد : 13/03/1986م مكان الميلاد : لمبني، روبنديهي - نيبال الأولاد          : 4 أبناء و بنت واحدة . ◾ التعليم ◾ ● الروضة و الابتدائیة  : مدرسة تنوير الإسلام السلفية ، دهوبهي روبنديهي نيبال - 1991-1997 ● المتوسطة: مركز التعليم والدعوة الإسلامية، تنهوا روبنديهي نيبال- 1998-2000 ● الثانوية : الجامعةالمحمدية  بهيرهوا، روبنديهي نيبال - 2001-2002 ● الجامعية [العالمية والفضيلة] الجامعة العالية العربية ، مئو ، يوبي الهند - 2003-2006 ● شهادات أخرى [الفاضل، العالم ، المولوي، المنشي] من الهيئة الحكومية الهندية ، [لكناو يوبي بورد- 2002-2006 ] ■ الدورات ■ ● دبلوم في تطبيق برامج الكمبيوتر لمدة 18 شهرا . ● دورة اللغة الإنجليزية لمدة 6 أشهر. ● رخصة قيادة قطرية ● رخصة قيادة نيبالية ■ ا لخدمات والأعمال ■ ● عملت مدرسا وخطيبا لمدة سنة ونصف في إحدى المدارس الإ...

میراث کے مسئلے پر اسقدر خاموشی کیوں ؟

[سلسلہ سماجیات، 4] ■ میراث کے مسئلے پر اسقدر خاموشی کیوں؟؟؟■             [✒ : صفی اللہ محمد الأنصاری]                        -------------------------------------------------- ■ مسئلہ میراث ایک بہت ہی اہم اور حساس موضوع ہے جسکی فرضیت و وصیت اللہ کی جانب سے ہے سورہ نساء میں بڑی تفصیل سے اسکا ذکر موجود ہے جسکے نفاذ پر جنت کی بشارت دی گئی ہے اور عدم نفاذ و ظلم زیادتی اور حق تلفی کی صورت میں بڑی سخت وعید آئی ہے زمانہ جاہلیت میں لوگ لڑکوں کو ترکے میں حصہ دیتے تھے مگر لڑکیوں کو حق وراثت سے محروم رکھتے تھے اللہ تعالی نے انکے اس قبیح اور ظالمانہ فعل کو رد کرتے ہوئے فرمایا " لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا (النسا ء/7). ■ ذرا غور کریں کس طرح اللہ تعالی نے دور جاہلیت کے رسم و رواج اور قبائلی عادات و تقالید کو ختم کرتے ہوئے مرد و عورت دونوں کیلئے...

نیپال میں عربی مدارس پر حکومت کا رویہ اور ہماری ذمہ داریاں

■ نيپال میں عربی مدارس پر حکومت کا رویہ اور ہماری ذمہ داریاں ■ [✒:  صفی اللہ محمد الانصاری ] -------------------------------------------------- ■ ملک نیپال ایک طویل عرصے سے نظام ملوکیت اور کنگڈم سسٹم سے جانا جاتا تھا جو بہت ہی پرامن اور پیسفل ملکوں میں شمار ہوتا تھا مگر ہر کسی کو اپنی بات رکھنے اور مطالبات کا کلی حق نہیں تھا بالخصوص مسلمان بہت سارے حقوق سے محروم تھے ۔لیکن اب ملک نیپال سنہ 2008 سے ایک جمہوری، فیڈرل، ڈیموکریٹک اور لوکتانترک ملک میں تبدیل ہو چکا ہے جسمیں نئے دستور اور آئین کے مطابق ہر شہری اور سیٹیجن کو یکساں حقوق حاصل ہیں ہر کسی کو اپنے مذھب ، کلچر، زبان اور تعلیم کی پوری آزادی ہے ۔ ■ مگر افسوس کہ ہمارے  عربی مدارس و جامعات اور دینی و تعلیمی معاہد و مراکز حکومت کیطرف سے مکمل مظلومیت و محرومیت کے شکار ہیں ۔ وہاں کے اسناد و سرٹیفکیٹ اور شہادات و ڈگریوں کی کوئی اہمیت نہیں کوئی ویلیو اور قیمت نہیں نہ تو ہم انہیں توثیق و اٹیسٹ کروا سکتے ہیں اور نہ ہی معادلہ اور Equivalent اور نہ ہی اسکے بیس پر ہمیں کوئی نوکری اور سروس ملنےوالی ہے اور حد تو یہ ہے کہ باہر کسی او...

عربی جامعات و مدارس کے کچھ اہم ایشوز

■ عربی جامعات و مدارس کے کچھ اہم ایشوز ■ [ ✒ :صفی اللہ محمد الأنصاری ] --------------------------------------------------- ■ ہندوستان و نیپال کے عربي مدارس و جامعات میں صرف 12 ویں کلاس تک کچھ ایسے میجر سبجیکٹس کا اضافہ کرنا بیحد ضروری ہے جس سے شعبہ تخصص کے کسی بھی کلیہ اور فیکلٹی میں داخلہ ممکن ہو سکے، اگر ایسا ہو جائے تو ان شاء مسلم گھرانوں کے وہ تمام بچے عربی اور اسلامی مدرارس و جامعات سے جڑ جائیں گے جنکو بچپن ہی میں دینیات سے محروم کرکے انگلش میڈیم میں اڈمیٹ کروا دیا جاتا ہے صرف اسلئے کہ اگے جاکر بچہ کسی بھی کلیہ (سائنس/انجینیئرنگ /اقتصاد و ادارہ اور طب وغیرہ وغیرہ  ) میں تخصص کر سکے ۔ کیونکہ مدارس میں ان چیزوں کا کوئی آپشن نہیں ہے ۔ ■ واضح رہے کہ 12 (ہائیر سکنڈری/ انٹر میڈیت / عالمیت ) کے بعد عربی جامعات کے تخصصاتی  شعبہ میں بالخصوص کلیہ الشریعہ، کلیہ الحدیت اور کلیہ الدعوہ واصول الدین میں صرف عربی اور اسلامی ہی مقررات و مواد رکھے جائیں  البتہ انگلش کا اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔ جیسا کہ سعودی اور دیگر خلیجی ممالک میں تقریبا ایسے ہی مناہج ہیں جہاں پر ثانویہ عامہ (12...

نیپال میں بدھسٹ یونیورسٹی کا قیام اور اسلامک یونیورسٹی سے چشم پوشی

■ نیپال میں بدھسٹ یونیورسٹی کا قیام اور اسلامک یونیورسٹی سے چشم پوشی ۔ایک تحقیقی جائزہ ■ [✒:  صفی اللہ محمد رضا الانصاری] ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ■ نیپال مختلف ادیان و مذاہب، الگ الگ تہذیب و ثقافت اور ملٹی کلچرل پر مشتمل ایک جمہوری اور سیکولر اسٹیٹ ہے جسمیں نئے دستور اور آئین کے مطابق تمام شہریوں کے مساویانہ حقوق ہیں ہر ناگرک اپنے دین و مذہب، تہذیب و ثقافت، خیالات و اکسپریشن ،درس و تدریس اور تعلیم و ہنر کیلئے آزاد ہے ، حکومتی سطح پر قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اسے عمل اور پریکٹس کرنے کا کلی حق حاصل ہے۔ ■ حصول تعلیم کیلئے عموما نیپال کے سرکاری یونیورسٹیوں ، کالجوں، معاہد و مراکز اور اسکولس وغیرہ میں ہر شہری خواہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو تعلیم حاصل کر سکتا ہے کسی ایک قوم و مذہب کیلئے مختص نہیں ہے بشرطیکہ تمام شرائط و ضوابط، رولس اور ریگولیشن پائے جاتے ہوں ۔ ■ مگر جب ہم ملک پر عمیقانہ نظر ڈالتے ہیں اور یہ دیکھنے کی کوشش کرتے کہ کیا خصوصی طور پر کسی مذہب اور طبقہ کا اپنی الگ یونیورسٹی، کالج، معہد و مرکز کیامپس اور اسکولس وغیرہ ہیں جنہیں سرکاری...